انسانی تہذیب کی ابتدا سے ہی علامتیں ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ رہی ہیں۔ یہ نہ صرف پیغام رسانی کا ذریعہ ہیں بلکہ ہماری شناخت، عقائد اور تہذیبی ورثے کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔ قدیم دور میں انسانوں نے پتھروں، دیواروں اور درختوں پر بنی تصویری علامتوں کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آج یہی علامتیں ہماری زبانوں، ریاضی، سائنس اور فنون کا بنیادی ڈھانچہ بن چکی ہیں?
?
??ذہبی علامتیں جیسے ہندو مت کا اوم، عیسائیت کا صلیب، یا اسلام کا ہلال، یہ نہ صرف عقیدے کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ لاکھوں افراد کے لیے امید اور یکجہتی کی علامت ہیں۔ اسی طرح قومی پرچم، شعار اور تاریخی عمارتیں بھی کسی قوم کے عزم اور جدوجہد کی داستان بیان کرتی ہیں۔
جدید دور میں ٹریفک کی علامتیں
، ا??یکٹرانک آلات کے بٹن
، ا??ر سوشل میڈیا کے ایموجیز روز?
?رہ رابطوں کو آسان بناتی ہیں۔ یہ علامتیں لسانی رکاوٹوں کو ختم کرکے عالمگیر تفہیم کو فروغ دیتی ہیں۔ مثال کے طور پر، سرخ رنگ کا دائرہ عام طور پر ممنوعیت کی علامت سمجھا جاتا ہے، جبکہ سبز رنگ اجازت یا کامیابی کو ظاہر کرتا ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی میں بھی علامتوں کا استعمال ناگزیر ہے۔ کیمیائی عناصر کی علامتیں، ری?
?ضی کے مساوات
، ا??ر کمپیوٹر کوڈز بغیر الفاظ کے پیچیدہ تصورات کو مختصر انداز میں پیش کرتے ہیں۔ یہ نظام ہمیں کائنات کے اسرار کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
آخر میں، علامتیں صرف تصویری شکلیں نہیں بلکہ انسانی تجربات، جذبات اور دانش کا عکس ہیں۔ یہ ہمیں م?
?ضی سے جوڑتی ہیں، حال کو سنوارتی ہیں
، ا??ر مس
تقبل کے لیے راستہ دکھاتی ہیں۔